ابو کاشان کا بلاگ

میری باتیں

Sunday, August 31, 2008

رمضان المبارک : مرحبا



رمضان المبارک : مرحبا

کراچی میں رمضان کی آمد ان شاء اللہ آج بعد نمازِ مغرب متوقّع ہے۔رمضان المبارک تمام مہینوں کا سردار ہے۔ اس مہینے میں رحمتوں کا نزول اس کثرت سے ہوتا ہے کہ کسی دوسرے مہینے میں نہیں ہوتا۔ اس مہینے میں ایک رات شبِ قدر ہے جس میں کی گئی مقبول عبادت کا ثواب ہزار راتوں میں کی گئی عبادتوں سے بھی ذیادہ ہے۔ بالفاظِ دیگر یہ لوٹ سیل کا مہینہ ہے۔ اس میں ہر عبادت میں ثواب دوگُنا نہیں، چار گُنا بھی نہیں، ستّر گنا ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے ہمارے آفس کے سامنے والی مشہور ملبوسات کی دکان نے ٪٦٠ تخفیف کا اشتہار آویزاں کیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے رش بڑھتا گیا اور دُکان کا مال ختم ہوتا گیا۔ کیوں کہ عام حالات میں یہ نہایت مہنگا ہوتا ہے۔ کچھ پیشکشیں ایسی بھی ہوتی ہیں کہ ایک کی قیمت میں دو حاصل کریں۔ تو وہاں بھی ایسا ہی حال ہوتا ہے ، سب مال دنوں میں صاف ہو جاتا ہے۔رمضان میں تو اللہ میاں نے ایک کے بدلے ستّر دینے کا وعدہ کیا ہے پھر کیا وجہ ہے کہ ہم لوگ سوچ میں پڑ جاتے ہیں۔ دیکھا جائے تو تمام عباستوں سے فوائد سرف اور صرف انسان کو ہی حاصل ہوتے ہیں۔ اللہ میاں کو تو کچھ بھی نہیں چاہیئے وہ تو صرف دینے کے بہانے ڈھوندتا ہے اور ہم ایسے کہ کنی کترا جاتے ہیں۔

روزہ رکھنا مشکل ہے کیا؟؟؟ عام دنوں میں ہم ایک ناشتہ اور دو کھانوں کے ساتھ دن گزارتے ہیں۔ سوچیں ہم رمضان میں کتنا کھاتے ہیں۔ اللہ کا کروڑ ہا شکر ہے کہ عام دنوں سے ذیادہ ہی ملتا ہے۔ ایک سحری ایک کھانے کے برابر ہوئی، پھر افطار بھی ایک کھانے کے برابر ہی ہوئی اور پھر تراویح کے بعد بھی ہم کچھ کھا ہی لیتے ہیں یہ ناشتہ کے برابر ہوا۔ تو کمی کہاں آئی۔ اب دیکھیں کہ روزہ ہے کتنا۔ سحری کھائی نماز پڑھی سو گئے۔ آفس کے لیئے اٹھے ناشتے کی جگہ سحری تو کر لی ہے نا تو ظہر تک کی کھانے کی چھٹّی۔ آفس سے آئے تو سو گئے اب عصر میں اٹھنا ہے۔ نمازِ عصر کے بعد اب وقت ہی کتنا رہ گیا۔ یہ ہی اصل روزے کو محسوس کرنے کا وقت ہے۔ سوچیں ہم کو تو اللہ کا شکر ہے ایک وقت کا فاقہ نہیں ہوتا۔ جن لوگوں کو پورا دن یا دنوں کچھ کھانے کو نہیں ملتا ان کا کیا ہوتا ہو گا۔ کبھی سوچا؟؟؟ اس وقت ضرور سوچئے گا۔ میں تو اگر کچن میں چلا جاؤں تو وقت ہی کم پڑ جاتا ہے کہ افطار بنانے میں اتنا مصروف کہ معلوم نہیں کب روزہ کھل گیا۔ اب جو دل چاہے کھاؤ پیو منع کس نے کیا ہے۔ ایک سے دو گھنٹے کا تو روزہ ہے اور ثواب اتنا کہ اللہ کہتا ہے کہ اس کی جزا میں خود ہوں۔ کوئی چیز نہیں کہا کہ جنت ملے گی، یاقوت کا محل ملے گا، دودھ کی نہریں ملیں گی۔ کہا اس کی جزا میں خود ہوں۔ خود بتاؤ ایک طرف خزانہ ہے اور دوسری طرف خزانہ بانٹنے والا شہنشاہ تو آپ کس کی خواہش کرو گے؟؟؟اللہ تعالیٰ ہم سب کو خیر و عافیت سے رمضان المبارک کے روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور اس مہینے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمارے لیئے جو خیر و برکت کی دعائیں مانگیں ہیں ہمیں ان کا اہل بنا۔ آمین۔

Labels: , ,

1 تبصرہ جات:

Blogger Unknown نے کہا:

great yar

November 26, 2008 at 6:45 AM

 

Post a Comment

<< صفحہ اول