ابو کاشان کا بلاگ

میری باتیں

Wednesday, August 20, 2008

عمرانیات - قسط 2

جیون سُونا لاگے رے



السلام و علیکم!


تیندن ہو گئے اور ابھی چار دن اور باقی ہیں۔
قصہ کچھ یوں ہے کہ میرا بیٹا ایک ہفتہ کے لیئے اپنی امی کے ساتھ اپنی نانی کے گھر گیا ہوا ہے۔ اس کے جانے سے گھر کا شور ہنگامہ تھم سا جاتا ہے۔زندگی میں کچھ کمی سے محسوس ہونے لگتی ہے۔ عموماً صبح میں اسی کی آواز یا اس کے جھنجھوڑنے سے اٹھتا ہوں۔ پھر ہم دونوں ساتھ ساتھ تیار ہوتے ہیں۔ نہاتے ہیں، کپڑے بدلتے ہیں، ناشتہ کرتے ہیں۔پھر میں آفس چلا جاتا ہوں اور وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ بستر میں یا دادا کے پاس۔ اب دس ماہ کا بچہ اور کیا کرے؟

لیکن جب وہ نانی کے ہاں جاتے ہیں تو مجھے الارم سے اٹھنا پڑتا ہے۔ کسی کام میں دل نہیں لگتا۔ ویسے تو میں آفس سے جلدی گھر آ جاتا ہوں لیکن وہ نہ ہو تو آفس سے بھی دیر سے نکلتا ہوں۔ پھر گھر آ کر یا تو اخبار پڑھنے بیٹھ جاتا ہوں یا ٹی وی پر کوئی پروگرام دیکھتا ہوں۔ اور یاد آتی ہے تو کمپیوٹر پر اس کی تصاویر اور موویز دیکھ کر جی بہلا لیتا ہوں۔ فون پر تو مجھے معلوم ہے وہ صاحب بات کرتے ہی نہیں ہیں۔ میری آواز توجہ سے سنتے ضرور ہیں مگر خاموشی سے صرف مسکراتے رہتے ہیں۔ مجال ہے جو غوں غاں یا ہاں ہوں کر دیں۔ لیکن وہاں ان کا بھی یہی حال ہوتا ہے بولائے بولائے پھرتے ہیں اور "اَب۔۔بُو، بابا" کی رٹ لگاتے رہتے ہیں۔سچ ہے بچوں کے بنا گھر سونا ہو جاتا ہے۔اللہ حافظ



بچوں سے پیار و محبت سے پیش آئیں۔

Labels:

0 تبصرہ جات:

Post a Comment

<< صفحہ اول